Results 1 to 2 of 2

Thread: کہانی ایک ہی ہے Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up کہانی ایک ہی ہے Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

    کہانی ایک ہی ہے Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

    یہ تکبر سے اکڑی ہوئی گردنیں‘ زمین پر زور زور سے پاؤں مار کر چلنے Ú©ÛŒ عادت‘ اپنے سے کمزروں پر دھونس جمانے کا چلن‘ ہر وقت طاقت Ú©Û’ بے جا اظہار Ú©Û’ نت نئے طریقے‘ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان فراموش کر دیا جاتا ہے کہ ''زمین پر اکڑ کر مت چلو کہ نہ تو تم زمین Ú©Ùˆ پھاڑ سکتے ہو نہ بلندی میں پہاڑوں تک پہنچ سکتے ہو (مفہوم)Û” جہاں ہم Ù†Û’ بے شمار دوسری تعلیمات Ú©Ùˆ فراموش کر رکھا ہے وہاں ایسی باتوں Ú©ÛŒ پروا کون کرتا ہے؟ اسی لیے تو ہر روز طاقت Ú©Û’ بے شمار مظاہر نظروں سے گزرتے ہیں۔ ایسے ایسے واقعات کہ دیکھ کر روØ+ تھرتھرانے Ù„Ú¯Û’Û” جس Ú©Û’ ہاتھ میں طاقت آگئی گویا اُسے اپنے سے کمزوروں پر دھونس جمانے کا Ø+Ù‚ Ø+اصل ہوگیا۔ اُسے یہ Ø+Ù‚ میسر کیوں نہ ہوکہ ہمارے معاشرے میں 72 سالوں سے یہی سب Ú©Ú†Ú¾ تو ہورہا ہے۔ میرے ہاتھ میں لاٹھی ہے تو بس پھر بھینس بھی میری ہے۔ گورنر جنرل غلام Ù…Ø+مد Ú©ÛŒ رخصتی Ú©Û’ بعد ملک Ú©Û’ اعلیٰ ترین منصب پر اسکندر مرزا فائز ہوئے تو ہر Ø+کمران Ú©ÛŒ طرØ+ دل میں یہی خواہش تھی کہ مرتے دم تک اقتدار اُن Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ باندی بنا رہے۔ مضبوطیٔ اقتدار Ú©Û’ لیے صرف تین سالوں Ú©Û’ دوران پانچ وزرائے اعظم Ú©Ùˆ گھر کا راستہ دکھایا گیا۔ آخری وزیراعظم چودھری Ù…Ø+مد علی بوگرہ جاتے جاتے ملک Ú©Ùˆ 1956Ø¡ کا آئین دے گئے جس Ú©Û’ تØ+ت اسکندر مرزا ملک Ú©Û’ پہلے صدر بن گئے۔ اِدھر ملک Ú©Ùˆ آئین نصیب ہوا اور اُدھر انتخابات سر پر آ گئے۔ اپنی پوزیشن دیکھتے ہوئے اسکندرمرزا Ú©Û’ ذہن میں یہ سوچ سمائی کہ اگر اپنے دوست جنرل ایوب خان Ú©Ùˆ شریکِ اقتدار کر لیں تو تادیر اقتدار میں رہنے Ú©ÛŒ ان Ú©ÛŒ خواہش پوری ہوسکتی ہے اور پھر ایسا کیا بھی گیا۔ تمام داؤ پیچ آزمانے Ú©Û’ بعد بھی بالآخر 7 اکتوبر 1958Ø¡ کا وہ دن آگیا جب آئین منسوخ کرکے ملک میں پہلا مارشل لا نافذ کردیا گیا۔ مضبوطیٔ اقتدار Ú©Û’ لیے ہر Ø+ربہ آزمانے والے اسکندر مرزا بعد ازاں استعفیٰ لینے والوں Ú©Û’ سامنے بھیگی بلی بنے Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے۔ تمام ہیکڑی Ù†Ú©Ù„ Ú†Ú©ÛŒ تھی اور اِسی عالم میں موصوف کبھی واپس نہ آنے Ú©Û’ لیے بیرونِ ملک بھجوا دیے گئے۔ کہاں تو اتنی طاقت کہ پانچ پانچ وزرائے اعظم Ú©Ùˆ گھر بھجوا دیا اور کہاں یہ عالم کہ اپنا وطن ہی چھوڑنا Ù¾Ú‘ گیا۔
    اسکندر مرزا Ú©ÛŒ جگہ سنبھالنے والے اپنی کتاب ''فرینڈز ناٹ ماسٹرز‘‘ میں لکھتے ہیں ''میں Ù†Û’ سوچا کہ کتنی بدقسمتی Ú©ÛŒ بات ہے کہ Ø+الات ایسے نازک موڑ پہنچ گئے ہیں جہاں یہ انتہائی قدم اُٹھانا پڑرہا ہے، لیکن دوسرا کوئی چارۂ کار بھی نہیں تھا کیونکہ یہ ملک بچانے Ú©ÛŒ آخری کوشش تھی‘‘۔ ملک بچانے Ú©ÛŒ اِس آخری کوشش Ú©Û’ طورپر ٹائپ رائٹر پر لکھا ہوا ایک فیصلہ سائیکلوسٹائل کرکے اخبارات Ú©Û’ دفاتر میں بھیج دیا گیا اور ملک میں پہلے مارشل لا Ù†Û’ اپنے پنجے گاڑ لیے۔
    ملک بچانے Ú©Û’ لیے آنے والی شخصیت Ù†Û’ ملک بچانے کا راگ الاپتے ہوئے ہر وہ پینترا آزمایا جو اِن Ú©Û’ اقتدارکو طوالت بخش سکتا تھا‘ لیکن ہونی تو ہوکر رہتی ہے۔ 1962Ø¡ Ú©Û’ انتخابات میں مادرِ ملّت Ù…Ø+ترمہ فاطمہ جناØ+ Ú©Û’ ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک Ú©Û’ باعث عوام میں Ø+کومت Ú©Û’ خلاف بیزاری پیدا ہونے لگی‘ جس میں 1965Ø¡ Ú©ÛŒ جنگ Ú©Û’ بعد تاشقند معاہدے سے تیزی آ گئی اور ایوب خان Ú©Û’ لاڈلے نوجوان‘ مسٹر ذوالفقار علی بھٹو Ù†Û’ اپنے Ù…Ø+سن Ú©ÛŒ پالیسیوں پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع کردیا۔ گویا جو Ú©Ú†Ú¾ اسکندر مرزا Ú©Û’ ساتھ ہوا تھا‘ وہی Ú©Ú†Ú¾ ایوب خان Ú©Û’ ساتھ ہونے جارہا تھا۔ ایوب خان Ù†Û’ ہاتھ پاؤں تو بہت مارے لیکن جانے کا وقت آچکا تھا۔ پیپلزپارٹی اور عوامی لیگ Ú©Û’ ساتھ گول میز کانفرنس کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔ 1969Ø¡ میں ایوب خان پر فالج کا Ø+ملہ ہوا اور وہ صاØ+بِ فراش ہو گئے۔ ہمت پھر بھی نہیں ہاری کہ بیمار ہونے Ú©Û’ باوجود ویل چیئر پر تشریف لاتے تھے۔ جب دیکھاکہ تمام Ø+ربے ناکام ثابت ہورہے ہیں تو پھر چاروناچار 25 مارچ 1969Ø¡ Ú©Ùˆ عہدے سے استعفیٰ دے کر گھر جاتے ہی بنی۔ جاتے جاتے اپنے ہی آئین Ú©ÛŒ خلاف ورزی کرتے ہوئے اقتدار جنرل ÛŒØ+ییٰ خان Ú©Û’ سپرد کر گئے۔
    ملک Ú©Û’ قیام Ú©Û’ فوراً بعد Ù…Ø+لاتی سازشوں Ú©ÛŒ ان مثالوں Ú©Ùˆ تو پھر جیسے روایت ہی بنا لیا گیا ہو‘ جب بھی جس طاقتور Ù†Û’ چاہا‘ سب Ú©Ú†Ú¾ پاؤں تلے روند دیا۔ ایوب خان Ú©Û’ بعد بھٹو صاØ+ب ملک Ú©Û’ وزیراعظم بنے تو اُنہوں Ù†Û’ بھی جانے والوں کا چلن ہی اختیار کیا۔ مجال ہے جو رتی برابر سبق Ø+اصل کیا ہوکہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔ ''صرف میں‘‘ Ú©Û’ چکر میں اظہارِ طاقت Ú©Û’ درجنوں مظاہر سامنے آئے۔ مضبوطیٔ اقتدار Ú©ÛŒ خاطر وہی غلطی Ú©ÛŒ جو اسکندر مرزا کر Ú†Ú©Û’ تھے۔ متعدد جنرلز Ú©Ùˆ سپرسیڈ کرتے ہوئے جنرل ضیاالØ+Ù‚ Ú©Ùˆ آرمی چیف بنایا۔ بالکل اسکندر مرزا Ú©ÛŒ طرØ+‘ یہی خواہش تھی کہ جب طاقتور میرے ساتھ ہوں Ú¯Û’ تو پھر کسی Ú©ÛŒ کیا مجال Ú©Û’ مجھے اقتدار سے Ù…Ø+روم کر سکے۔ بھٹو صاØ+ب Ú©Û’ تو وہم Ùˆ گمان بھی نہ ہوگا کہ جو شخص اُنہیں دیکھ کر جلتا ہوا سگریٹ اپنی پتلون Ú©ÛŒ جیب میں ڈال لیتا ہے مبادا اُسے سگریٹ پیتے دیکھ کر بھٹو صاØ+ب مائنڈ کر جائیں‘ وہی اُنہیں گھر کا راستہ دکھائے گا۔ پھر 5 جولائی 1977Ø¡ Ú©ÛŒ وہ شام آگئی جب وقت Ú©Û’ وزیراعظم Ú©Ùˆ عین اُس وقت معزول کیا گیا جب اُس کا اپوزیشن Ú©Û’ ساتھ معاہدہ تقریباً ہو چکا تھا۔ نوے دنوں Ú©Û’ اندر اندر انتخابات کرانے Ú©Û’ وعدے Ú©Û’ ساتھ ملک میں ایک اور مارشل لا نافذ ہو گیا۔ پھر یہاں اُس سے بھی زیادہ خوفناک ہوا جو Ú©Ú†Ú¾ اسکندرمرزا Ú©Û’ ساتھ ہو چکا تھا۔کہانی وہی تھی‘ البتہ کردار تبدیل ہو Ú†Ú©Û’ تھے۔ اسکندر مرزا Ú©ÛŒ Ú©Ù… از Ú©Ù… جان بخشی ہوگئی تھی لیکن یہاں نہ صرف اقتدار سے Ù…Ø+رومی کا صدمہ جھیلنا پڑا بلکہ تختہ دار پر بھی لٹکنا پڑا۔ وہ جو کہا کرتے تھے کہ میری موت پر ہمالیہ بھی روئے گا‘ جب دنیا سے رخصت ہوئے تو ہمالیہ Ú†Ù¾ چاپ اپنی جگہ پر کھڑا دیکھتا رہا۔ مضبوطیٔ اقتدار Ú©Û’ لیے کیا Ú©Ú†Ú¾ نہیں کیا تھا‘ کس کس Ú©ÛŒ Ø+Ù‚ تلفی نہیں Ú©ÛŒ تھی۔ تØ+فظِ اقتدار کیلئے بنائی جانے والی فیڈرل سکیورٹی فورس بھی ریت Ú©ÛŒ دیوار ثابت ہوئی۔ بیرونی دوستوں Ú©ÛŒ مداخلت بھی کسی کام نہ آئی۔ معاملہ عدالتوں سے ہوتا ہوا تختہ دار تک پہنچا اور ملکی تاریخ کا ایک اور باب بند ہوا۔
    جو آئے تھے اُنہوں Ù†Û’ قوم سے وعدہ کیا کہ نوے روز Ú©Û’ اندر اندر ملک میں انتخابات کرا دیے جائیں Ú¯Û’ تاکہ عوام Ú©Ùˆ اپنے Ø+قیقی نمائندے چننے کا موقع مل سکے۔ جانے والوں Ù†Û’ کبھی سوچا تھا کہ اُنہیں کبھی Ù…Ø+رومیٔ اقتدار کا صدمہ سہنا Ù¾Ú‘Û’ گا‘ نہ آنے والے یہ سوچنے Ú©Û’ لیے تیار تھے۔ ایک Ú©Û’ بعد ایک Ø+ربہ آزماتے ہوئے Ú©Ù… از Ú©Ù… اِس Ø+د تک ضرور کامیابی Ø+اصل کرلی کہ اپنی وفات تک اقتدار سے چمٹے رہے۔ اس دوران ملکی آئین Ú†ÙˆÚº Ú†ÙˆÚº کا مربہ بنا رہا، غیروں Ú©ÛŒ جنگ اپنے ملک پر مسلط Ú©ÛŒ گئی، اختلافِ رائے رکھنے والوں Ú©Ùˆ Ù¹Ú©Ù¹Ú©ÛŒ پر چڑھایا گیا اور وہ سب Ú©Ú†Ú¾ کیا گیا جس سے اقتدار Ú©Ùˆ گھر Ú©ÛŒ باندی بنایا جا سکے۔ یہ سوچنے Ú©ÛŒ فرصت کسے تھی کہ اِن سب اقدامات کا نتیجہ ملک Ùˆ قوم Ú©Û’ لیے کیا Ù†Ú©Ù„Û’ گا؟ اجل کا پیغام آیا تو ملک قسم قسم Ú©Û’ مسائل میں گھر چکا تھا۔ کہا تو یہی جاتا ہے کہ آج بھی ملک Ú©Û’ بیشتر مسائل اُسی دور Ú©Û’ پیدا کردہ ہیں۔ یہ صاØ+ب گئے تو اقتدار دو جماعتوں Ú©Û’ مابین میوزیکل چیئر کا کھیل بن گیا۔ کبھی بے نظیر تو کبھی نواز شریف۔ صبر کا پیمانہ چھلکا تو ایک مرتبہ پھر ''میرے عزیز ہم وطنو!‘‘ Ú©ÛŒ آواز گونجی اور پرویز مشرف مسندِ اقتدار پر آن بیٹھے۔ مجال ہے جو کسی Ù†Û’ بھی جانے والوں Ú©ÛŒ داستانوں سے سبق سیکھا ہو۔ وہی Ø+ربے‘ وہی طور طریقے اور وہی اظہارِ طاقت Ú©Û’ جابجا مظاہر۔ بالآخر اِن کا اقتدار بھی قصہ پارینہ بنا‘ جو کراچی میں قتل عام پر Ù…Ú©Û’ لہراتے ہوئے کہتے تھے کہ یہ عوام Ú©ÛŒ طاقت کا مظاہرہ ہے‘ وہ آج بھی سوچ رہے ہوں Ú¯Û’ کہ آخر میری طاقت ختم کیسے ہو گئی؟ وجوہات چاہے Ú©Ú†Ú¾ بھی رہی ہوں لیکن تین‘ تین بار ملک Ú©Û’ وزیراعظم رہنے والے آج اپنے وطن آنے سے بھی قاصر ہیں۔ وہ آج تک یہی سوچ رہے ہیں کہ اِنہیں کیوں نکالا۔ جو آج اقتدار میں ہیں‘ اِن Ú©ÛŒ طرف سے بھی میں‘ میں اور میں Ú©ÛŒ وہی کہانی دہرائی جا رہی ہے جو جانے والے دہراتے رہے۔ Ú©Ù„ Ú©Ùˆ یہ بھی یہی سوچ رہے ہوں Ú¯Û’ کہ یہ کیسے رخصت ہو گئے، گویا کہانی ایک ہی ہے‘ صرف کردار تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔





    2gvsho3 - کہانی ایک ہی ہے Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کہانی ایک ہی ہے Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

    2gvsho3 - کہانی ایک ہی ہے Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •